خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے صوبے میں دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔ کل جماعتی کانفرنس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’ہم ڈرون حملوں کی اجازت نہیں دیں گے، یہ حملے عام شہریوں کی جان لے رہے ہیں، آپریشنز کے مثبت نتائج سامنے نہیں آئے بلکہ نقصان ہی ہوا ہے۔‘
علی امین گنڈاپور نے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہیں صوبے کے فیصلوں کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ انہوں نے واضح کیا کہ ’صوبے میں فیڈرل فورس کی مداخلت برداشت نہیں کریں گے، اور گڈ طالبان کے لیے اب کوئی گنجائش نہیں۔ جو بھی ان کی سفارش کرے گا، اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔‘
وزیراعلیٰ نے اپوزیشن جماعتوں پر بھی تنقید کی اور کہا کہ ’کل جماعتی کانفرنس کے بائیکاٹ کے ذریعے اپوزیشن نے بزدلی کا ثبوت دیا۔‘
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ’صوبے میں گڈ طالبان کا جو سلسلہ چل رہا ہے، وہ ہمارے اداروں کی خاموش حمایت سے ہے، لیکن اب مزید یہ قبول نہیں۔ گڈ طالبان ہمارے ادارے ہی ختم کریں گے اور ان کے لیے اعتماد کا رشتہ ختم ہو رہا ہے۔‘
ادھر وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے علی امین گنڈاپور کے ڈرون حملوں سے متعلق بیان کو سختی سے مسترد کر دیا۔ اپنی ٹویٹ میں وزیر داخلہ نے کہا کہ ’دہشتگردوں کے خلاف تمام وسائل استعمال ہوں گے، کسی کو اجازت دینے کی ضرورت نہیں۔‘
محسن نقوی نے الزام عائد کیا کہ ’ایک اہم صوبائی عہدےدار ڈیرہ اسماعیل خان میں طالبان کو کتنے پیسے ہر ماہ دیتا ہے ؟