جنوبی وزیرستان لوئر وانا میں پرائیویٹ سکول کے پرنسپل رحمت اللہ وزیر کے اغواء کے خلاف شدید احتجاجی مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔ اس واقعے کے خلاف پرائیویٹ سکول یونین نے تمام تعلیمی ادارے بند کر دیے ہیں اور حکومت کو پرنسپل کی بحفاظت رہائی کے لیے شام تک کی ڈیڈ لائن دی ہے۔
اج پیر کی صبح رحمت اللہ وزیر کو ان کے گھر سے سکول جاتے ہوئے اغواء کر لیا گیا، جس کے بعد پرائیویٹ سکولز یونین کے زیرِ اہتمام احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ ریلی کے شرکاء نے، جن میں طلباء اور سیاسی و سماجی کارکنان بھی شامل تھے، پولیس لائن کے سامنے دھرنا دیا۔
پرائیویٹ سکول یونین نے ایک پریس کانفرنس بھی کی جس میں پرنسپل کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔ یونین کے صدر ہمایوں خان نے واضح طور پر کہا کہ اگر رحمت اللہ کو شام تک بازیاب نہ کرایا گیا تو جنوبی وزیرستان لوئر کے تمام داخلی اور خارجی راستے بند کر دیے جائیں گے اور کل سے بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے شروع کر دیے جائیں گے۔
ہمایوں شریف، جو پین وانا کے صدر ہیں، نے کہا کہ تعلیم اور اساتذہ کا اغواء کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے متعلقہ حکام کو تنبیہ کی کہ اگر پرنسپل کو کوئی نقصان پہنچا تو اس کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔
یونین عہدے داروں کا کہنا ہے کہ جب تک رحمت اللہ وزیر کو رہا نہیں کیا جاتا احتجاج جاری رہے گا۔
ذرائع کے مطابق، چند روز قبل رحمت اللہ وزیر کو ایک پمفلٹ کے ذریعے سکول بند کرنے کی دھمکی دی گئی تھی۔


