خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع میں کلاؤڈ برسٹ، لینڈ سلائیڈنگ اور سیلابی ریلے کے باعث اموات کی تعداد 337 ہوگئی۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 169 افراد زخمی ہیں، جاں بحق افراد میں 273 مرد، 29 خواتین اور 21 بچے شامل ہیں جبکہ زخمیوں میں 130 مرد، 23 خواتین اور 10 بچے شامل ہیں۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق بونیر میں 278 ، شانگلہ37، مانسہرہ میں 24، باجوڑ میں 21، سوات میں 16، لوئر دیر میں 5 جبکہ بٹگرام میں 3 افراد لقمہ اجل بنے، سیلاب اور بارشوں سے صوبے بھر میں 169 گھروں کو نقصان پہنچا۔
جمعہ کو آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں کلاؤڈ برسٹ، طوفانی بارشوں اور سیلابی ریلوں نے تباہی مچائی۔ کلاؤڈ برسٹ، آسمانی بجلی گرنے، ندی نالوں میں طغیانی، سیلابی ریلے، زمین کا کٹاؤ اور رابطہ سڑکوں کی بندش نے نظامِ زندگی مفلوج کردیا ہے۔
پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے خیبرپختونخوا میں حالیہ بارشوں اور فلیش فلڈ سے ہونے والے جانی و مالی نقصانات کی تفصیلی رپورٹ جاری کردی ہے۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق سب سے زیادہ متاثرہ ضلع بونیر ہے، گھروں کو نقصان پہنچنے کے حادثات سوات، بونیر، باجوڑ، تورغر، مانسہرہ، شانگلہ اور بٹگرام میں پیش آئے۔
خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع میں کلاؤڈ برسٹ، لینڈ سلائیڈنگ اور سیلابی ریلے کے باعث اموات کی تعداد 337 ہوگئی۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 169 افراد زخمی ہیں، جاں بحق افراد میں 273 مرد، 29 خواتین اور 21 بچے شامل ہیں جبکہ زخمیوں میں 130 مرد، 23 خواتین اور 10 بچے شامل ہیں۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق بونیر میں 278 ، شانگلہ37، مانسہرہ میں 24، باجوڑ میں 21، سوات میں 16، لوئر دیر میں 5 جبکہ بٹگرام میں 3 افراد لقمہ اجل بنے، سیلاب اور بارشوں سے صوبے بھر میں 169 گھروں کو نقصان پہنچا۔
جمعہ کو آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں کلاؤڈ برسٹ، طوفانی بارشوں اور سیلابی ریلوں نے تباہی مچائی۔ کلاؤڈ برسٹ، آسمانی بجلی گرنے، ندی نالوں میں طغیانی، سیلابی ریلے، زمین کا کٹاؤ اور رابطہ سڑکوں کی بندش نے نظامِ زندگی مفلوج کردیا ہے۔
پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے خیبرپختونخوا میں حالیہ بارشوں اور فلیش فلڈ سے ہونے والے جانی و مالی نقصانات کی تفصیلی رپورٹ جاری کردی ہے۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق سب سے زیادہ متاثرہ ضلع بونیر ہے، گھروں کو نقصان پہنچنے کے حادثات سوات، بونیر، باجوڑ، تورغر، مانسہرہ، شانگلہ اور بٹگرام میں پیش آئے۔
ادھر محکمہ موسمیات نے 17 سے 19 اگست تک مزید شدید بارشوں کی پیشگوئی کی ہے جبکہ بارشوں کا موجودہ سلسلہ 21 اگست تک وقفے وقفے سے جاری رہنے کا امکان ہے۔ جس سے سیلابی ریلوں اور لینڈ سلائیڈنگ کے خطرات میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ حکام نے متعلقہ اداروں کو ہائی الرٹ رہنے اور شہریوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی ہے۔
دوسری جانب این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ 26 جون سے اب تک ہلاکتوں کی تعداد 645 ہو چکی ہے۔
ضلع بونیر
خیبرپختونخوا میں حالیہ بارشوں اور سیلاب سے ضلع بونیر میں سب سے زیادہ تباہی ہوئی ہے، جہاں اموات کی تعداد 278 ہوگئی ہے جبکہ بڑی تعداد میں لوگ لاپتہ ہیں، جن میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔
بونیر سے آج مزید 50 لاشیں ملی ہیں۔ تحصیل چغرزئی کے علاقے سے خاتون کی لاش ملی۔ تحصیل مندنڑ سے 2 لاشیں ملیں۔ تحصیل گدیذی میں پیر بابا کے علاقے سلطانوس سے 2 بچوں کی لاشیں ملیں۔ پاچا کلے سے بچی کی لاش ملی۔ بلوخان خوڑ سے بھی لاشیں ملیں۔
بیشونئی میں 100 جنازے پڑھے گئے جبکہ یہاں کے 50 افراد لاپتہ ہیں۔ بٹئی درہ میں 50 لاشوں کی تدفین کردی گئی۔ اسی طرح چغرزی میں بھی 50 جنازے ادا کیے گئے۔ تحصیل ڈگر کے علاقے گوکند اور کلیل میں بھی جنازے پڑھے ہوئے۔
پاک فوج نے شانگلہ میں لینڈ سلائیڈنگ سے بند سڑک کو کھول دیا
پاک فوج کی انجینئر کور نے شانگلہ میں لینڈ سلائیڈنگ سے بند سڑک کو کھول دیا ہے، انجینئرز کور خیبر پختونخوا کے سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں امدادی کارروائیوں میں مصروف عمل ہے۔
ضلع شانگلہ اور بونیر میں سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے اور بچاؤ کے کاموں میں مدد کے لیے پاک فوج کی انجینئرز کور کو تعینات کیا گیا، جس کے بعد پاک فوج کی انجینئرز کور نے شانگلہ کی بند سڑک کو بحال کردیا۔
مقامی انتظامیہ کے ساتھ مل کر ڈگر میں قائم امدادی ریسکیو آپریشنز ہیڈ کوارٹر سے کارروائیوں کی نگرانی کی جارہی ہے۔
دوسری جانب بونیر میں بھی’آرمی انجینئرز پلانٹ مشینری اور خصوصی اربن سرچ اینڈ ریسکیو ٹیموں کے ساتھ بشنوئی، بٹائی، گوکند اور پیر بابا میں روڈ کلیئرنس اور ریکوری آپریشنز جاری ہے، امدادی سرگرمیاں رابطے کی مکمل بحالی اور معمول پر آنے تک جاری رہیں گی۔
گلگت بلتستان آرمی ریلیف آپریشن جاری
گلگت بلتستان آرمی ریلیف آپریشن جاری ہے، حالیہ سیلاب میں گلگت بلتستان کے گاؤں ٹیرو تحصیل پھنڈر کا زمینی راستہ دوسرے علاقوں سے کٹ چکا تھا۔
پاک فوج کی جانب سے ٹیرومیں فیلڈ اسپتال قائم کردیا گیا، 4 ڈاکٹرز ماہر امراض بچگان، گائنی، میڈیکل اسپیشلسٹ اور جی ڈی ایم او ٹیم پر مشتمل ہے۔
راستوں کی بندش کے باعث مقامی آبادی کو صحت کے مسائل کا سامنا تھا، اس صورتحال کے پیشِ نظر پاک فوج نے علاقے میں ریسکیو آپریشن کیا۔
ڈاکٹروں کی ٹیم نے متاثرہ مریضوں کا معائنہ کرکے انہیں ادویات فراہم کیں، ہیلی کاپٹر کے ذریعے 4 شدید زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا گیا تاکہ انہیں بروقت علاج کی سہولت میسر آسکے۔
پاک فوج کی جانب سے متاثرین میں راشن کے تھیلے بھی تقسیم کیے گئے، جن میں آٹا، چاول، دالیں، پینے کا پانی اور دیگر اشیائے خوردونوش شامل ہیں۔ پاک فوج کا عوامی خدمت کا مشن متاثرین کی مکمل بحالی تک جاری رہے گا۔
سیلاب سے متاثرہ اضلاع کو 89 ٹرکوں پر مشتمل امدادی سامان روانہ
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کی ہدایت پر صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے سیلاب سے متاثرہ اضلاع کو 89 ٹرکوں پر مشتمل امدادی سامان روانہ کردیا ہے۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق امدادی سامان بونیر، باجوڑ، سوات اور شانگلہ کے متاثرین تک پہنچا دیا گیا ہے۔ سامان میں 1800 فیملی ٹینٹس، ایک ہزار ونٹرائز ٹینٹس، 3100 گدے اور 3500 تکیے شامل ہیں جبکہ 3300 کچن سیٹ، 2100 ترپال، 4400 مچھر دانیاں اور 3800 کمبل بھی تقسیم کیے گئے ہیں۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق اس کے ساتھ ساتھ 10 ڈی واٹرنگ پمپس، 10 جنریٹرز، 100 لائف جیکٹس اور 500 گیس سلنڈرز بھی متاثرہ علاقوں کو فراہم کیے گئے ہیں۔
مزید برآں متاثرہ اضلاع کو مجموعی طور پر 800 ملین روپے جاری کیے گئے ہیں، جن میں سب سے زیادہ متاثرہ ضلع بونیر کو 500 ملین روپے فراہم کیے گئے ہیں۔
پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت دی گئی ہے کہ متاثرہ خاندانوں کو فوری مالی معاونت فراہم کی جائے تاکہ کسی قسم کی تاخیر نہ ہو۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا سیلاب سے متاثرہ ضلع بونیر کا دورہ
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے سیلاب سے متاثرہ ضلع بونیر کا دورہ کیا ہے، جہاں انہیں سیلاب کی تباہ کاریوں، ریسکیو اور بحالی کی سرگرمیوں پر بریفنگ دی گئی ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے ڈپٹی کمشنر کے دفتر میں حالیہ سیلاب سے پیدا شدہ صورتحال کے بارے میں اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس میں جاں بحق افراد کے ایصالِ ثواب کے لیے دعا بھی کی گئی۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ ضلع بونیر کی 7 ویلج کونسلوں میں کلاؤڈ برسٹ سے 5 ہزار 380 مکانات کو نقصان پہنچا۔ اب تک 209 اموات رپورٹ ہوچکی ہیں، 13 افراد لاپتہ ہیں جبکہ 159 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ بونیر سمیت 8 اضلاع میں ریلیف ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔ لاپتہ افراد کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے جبکہ سیلاب میں پھنسے 3 ہزار 500 افراد کو بحفاظت نکالا جا چکا ہے۔
بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ صوبائی حکومت اب تک ڈیڈھ ارب روپے امدادی فنڈ جاری کرچکی ہے۔ ریلیف سرگرمیوں میں پاک فوج کے دستے بھی شریک ہیں۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ متاثرین کی بحالی میں کوئی کسر نہ چھوڑی جائے۔ انہوں نے واضح کیا کہ لوگوں کے نقصانات کا صوبائی حکومت بھرپور ازالہ کرے گی اور سیلاب میں جاں بحق افراد کے لواحقین اور زخمیوں کو معاوضوں کی فوری ادائیگی یقینی بنائی جائے۔
خیبرپختونخوا سیلاب سے متاثرہ اسکولوں کی رپورٹ تیار
خیبرپختونخوا میں حالیہ بارشوں اور سیلاب کے باعث صوبے کے تعلیمی ادارے بھی بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ حالیہ سیلابی صورتحال سے متاثر ہونے والے اسکولوں کی رپورٹ تیار کرلی گئی ہے۔
سرکاری رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر 61 اسکول مکمل طور پر تباہ ہوئے جبکہ 324 اسکولوں کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔ تباہ ہونے والے اسکولوں میں 52 پرائمری، 7 مڈل اور 2 ہائی اسکول شامل ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ واقعات کے دوران 4 اساتذہ، 2 طلبا اور 2 نان ٹیچنگ اسٹاف جاں بحق ہوئے۔ سب سے زیادہ نقصان لوئر دیر میں 17، شانگلہ میں 11 اور مہمند میں 8 اسکولوں کو پہنچا جبکہ جزوی نقصان سوات میں 87، ایبٹ آباد میں 52 اور شانگلہ میں 35 اسکولوں کو ہوا۔
سرکاری حکام کے مطابق کل چیف سیکرٹری کو اس صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی جائے گی۔
سیلاب سے متاثرہ افراد کی کل تعداد 3817 ہے، بیرسٹر سیف
صوبائی مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا میں سیلاب سے جاں بحق افراد کی تعداد 210 تک پہنچ گئی ہے، جبکہ ہیلی کاپٹر حادثے میں جاں بحق ہونے والے 5 افراد اس کے علاوہ ہیں۔ ان کے مطابق مختلف حادثات میں 10 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جبکہ 32 افراد تاحال لاپتہ ہیں جن کی تلاش کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
بیرسٹر سیف نے بتایا کہ صوبے کے 11 اضلاع کلاؤڈ برسٹ اور سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں، جن میں سب سے زیادہ جانی نقصان بونیر میں ہوا۔ اب تک سیلاب سے متاثرہ افراد کی کل تعداد 3817 ہے جن میں سے 3567 افراد کو زندہ بچا لیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریسکیو آپریشن میں 545 اہلکار، 90 گاڑیاں اور کشتیاں حصہ لے رہی ہیں۔ بونیر میں سب سے زیادہ نقصانات ریکارڈ ہوئے تاہم وہاں 100 افراد کو زندہ بچا لیا گیا۔ باجوڑ میں 20 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ ایک شخص لاپتہ ہے۔ اسی طرح بٹگرام میں 11 افراد کی لاشیں ملی ہیں جبکہ 10 افراد تاحال لاپتہ ہیں۔
بیرسٹر سیف کے مطابق سیلاب کے نتیجے میں مجموعی طور پر 68 گھروں کو نقصان پہنچا ہے، جن میں 61 مکانات جزوی طور پر متاثر جبکہ 7 مکمل طور پر تباہ ہوگئے ہیں۔
جاں بحق افراد کی اجتماعی نمازِ جنازہ اور تدفین
خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع میں بارشوں، سیلاب سے جاں بحق 157 افراد کی نماز جنازہ ادا کردی گئی۔ بونیر کے گاؤں بیشونئی میں 51 اور بٹئی کلی میں 43 جاں بحق افراد کی نمازِ جنازہ ادا کی گئی جن میں ایک ہی گھر کے 23 اور دوسرے گھر کے 17 افراد بھی شامل ہیں۔
باجوڑ کی تحصیل سلارزئی میں جاں بحق 21 میں سے 19 افراد کی نمازِ جنازہ ادا کر دی گئی جن میں ایک ہی خاندان کے 8 اور دیگر دو خاندانوں کے 5، 5 افراد شامل ہیں۔ سوات میں بھی جاں بحق 11 افراد میں سے 6 کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی جبکہ شانگلہ میں 21 افراد کی نمازِ جنازہ ادا کی گئی۔
وزیراعظم کی این ڈی ایم اے کو فوری خیبرپختونخوا حکومت سے رابطے کی ہدایت
وزیراعظم شہبازشریف نے چیئرمین نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی ( این ڈی ایم اے) سے رابطہ کرکے سیلابی صورتحال میں امدادی کارروائیوں میں تیزی کی ہدایت کی ہے۔
وزیراعظم نے کہا ہے کہ متاثرہ افراد کی مدد، بچاؤ کےلیےتمام وسائل استعمال کیے جائیں، اور خیبر پختونخوا حکومت سے مل کر امدادی کارروائیوں کو آگے بڑھایا جائے۔
متاثرہ اضلاع کے لیے ہنگامی بنیادوں پر امدادی فنڈز جاری
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی ہدایت پر متاثرہ اضلاع کے لیے ہنگامی بنیادوں پر امدادی فنڈز جاری کر دیے گئے ہیں۔ سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع کی بحالی اور امدادی سرگرمیوں کے لیے مجموعی طور پر 50 کروڑ روپے جاری کیے گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق بونیر کو 15 کروڑ روپے جبکہ باجوڑ، بٹگرام اور مانسہرہ کو 10، 10 کروڑ روپے دیے گئے ہیں، اسی طرح سوات کے لیے 5 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں تاکہ متاثرہ خاندانوں کو فوری ریلیف فراہم کیا جا سکے۔
